بنگلورو، 14/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) متنازعہ بیانات دینے میں بدنام وجے پور کے بی جے پی ایم ایل اے یتنال نےکانگریس لیڈر راہول گاندھی کو لے متنازعہ بیان دیتے ہوئے ان کے برہمن ہونے کے دعوے پر سوال اٹھایا ہے۔کہا جارہا ہے کہ مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنانے سے غالباً پریشان ہوکر انہوں نے عوام کا دھیان بھٹکانے کے لئے یتنال نے راہول گاندھی کی ذات پر حملہ کیا ہے جس سے سیاسی حلقوں میں گرماگرمی شروع ہو گئی ہے۔
یتنال نے سوال کیا کہ ”اگر راہل برہمن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، تو وہ کس قسم کا برہمن ہے؟ کیا وہ جانیورا (جنیو) بھی پہنتے ہیں؟۔
انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ گاندھی کا نسب قابل اعتراض ہوسکتا ہے، اس لیے یہ جاننے کے لیے تحقیقات کی ضرورت ہے کہ آیا ان کے آباؤ اجداد مسلمان تھے یا عیسائی۔
یتنال کا یہ تازہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کانگریس کے سابق صدر ملک بھر میں سماجی و اقتصادی ذات کی مردم شماری کے لیے اپنی بھرپور مہم کے لیے سرخیوں میں ہیں۔ تاہم گاندھی نے عہد کیا ہے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو مختلف ذاتوں، ذیلی ذاتوں اور ان کے سماجی و اقتصادی حالات کا جائزہ لینے کے لیے ملک بھر میں ایک جامع ذات کا سروے کرایا جائے گا۔
یتنال کے ریمارکس صرف گاندھی کی برہمن شناخت پر سوالات اٹھانے تک محدود نہیں تھے۔ انہوں نے کانگریس لیڈر کو ‘دیسی پستول’ کہہ کر ان کا مذاق اڑایا۔ یہاں اس سے مراد مقامی اظہار ہے جو کسی ایسے شخص کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے غیر موثر اور غیر اہم سمجھا جاتا ہے۔
سیاست کے نقطہ نظر سے راہول گاندھی کی ذات کا تنازعہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سال کے شروع میں ذات پات کی مردم شماری پر پارلیمانی بحث کے دوران بی جے پی لیڈر انوراگ ٹھاکر نے ایک پس پردہ تبصرہ کیا تھا جس میں انہوں نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ جس شخص کی ذات کی شناخت واضح نہیں ہے وہ ذات پات کی مردم شماری کی وکالت کیسے کرسکتا ہے۔